امریکی شہری پال الیگزینڈر اس وقت سے مصنوعی سانس کیلئے مشین کے اندر بند تھے جب وہ 6 سال کے تھے۔ اس عمر میں ان پر پولیو کا شیدد حملہ ہوا تھا جس کی وجہ سے گردن سے لے کر پاؤں تک وہ مفلوج ہوکر رہ گئے تھے اور سانس بھی لینے کے قابل نہیں تھے۔وہ 1952 میں امریکی تاریخ کے بدترین پولیو وبا کے شکار ہوئے تھے جس میں تقریباً 58,000 افراد اکثریت بچے متاثر ہوئے تھے۔ علامات ظاہر ہونے پر انہیں فوری طور پر ٹیکساس کے ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں ہنگامی طور پر ان کی سانس کی نالی کو کاٹا گیا اور مشین کے ذریعے مصنوعی سانس کا انتظام کیا گیا۔ اس عمل کو Tracheostomy کہا جاتا ہے۔تب سے وہ زندہ رہنے کے لیے گردن سے پیر تک کی مشین پر منحصر تھے۔ پال الیگزینڈر کی موت کا اعلان ان کے GoFundMe ویب سائٹ پیج پر کرسٹوفر المر نے کیا جو کہ پیج کے ڈویلپر ہیں۔
This post was originally published on VOSA.