برطانیہ کے بادشاہ چارلس ایسٹر سروس میں شریک

پوپ فرانسس نے غزہ اور یوکرین میں جنگ بندی کے مطالبات دوہرائے

شہزادہ اور شہزادی آف ویلز نے شرکت نہیں کی، کیونکہ کیتھرین اپنا کینسر کا علاج جاری رکھے ہوئے ہے۔برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم اتوار کے روز ونڈسر کیسل میں ایسٹر کی خدمت میں ملکہ اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔بادشاہ نے ایک گھنٹہ طویل سروس کے لیے سینٹ جارج چیپل میں جاتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔عوام کے سامنے آنا 75 سالہ بادشاہ کے لیے سب سے اہم ہے کیونکہ فروری کے اوائل میں انہیں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی  جس کے بعد سے عوامی فرائض سے دستبردار ہوگئے تھے اب انہیں عوام کو یقین دلانے کی کوشش کے طور پر دیکھا  جاسکتا ہے کہ بیماری سے صحت یاب ہورہے ہیں ۔چارلس نے سرکاری کاغذات کا جائزہ لینے اور وزیر اعظم سے ملاقات جیسے اپنے ریاستی فرائض کی ادائیگی جاری رکھی ہے۔ لیکن ایسٹر سروس جیسی روایتی شاہی تقریب میں ان  کی حاضری کو اس  علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہ وہ عوامی زندگی میں منظم واپسی کا آغاز کر رہے ہیں برطانوی میڈیا نے گزشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ چارلس ایسٹر کے بعد آہستہ آہستہ اپنی عوامی نمائش میں اضافہ کریں گے۔علاوہ ازیں پوپ فرانسس نے اتوار کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ  پٹی میں فوری جنگ بندی، روس اور یوکرین کے قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنے مطالبات دوہرائے اور کہا کہ مستقل جنگ بندی ضروری ہے ۔ان کے مطالبات ایسے وقت میں آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نئے مذاکرات شروع ہونے والے  ہیں  اور یوکرین پر روس کے حملے کو تیسرا سال مکمل ہو رہا ہے۔پوپ 31 مارچ کو ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز سکوائر پر ہولی ویک کی تقریبات ایسٹر کے اجتماع میں شرکت  کی ۔پوپ نے ویٹیکن میں ایسٹر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ غزہ تک انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے، اور 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے افراد کی فوری رہائی اور پٹی میں فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے ۔بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں روس اور یوکرین کے درمیان تمام قیدیوں کے عمومی تبادلے کے لیے اپنی امید کا اظہار کرتا ہوں،” انہوں نے سینٹ پیٹرز اسکوائر پر جمع ہونے والے ہزاروں کیتھولک خطاب کیا ۔

This post was originally published on VOSA.