سیاسی رہنماؤں،قانون سازوں کا صدر بائیڈن کو خراج تحسین،مخالفین کی تنقید

نیویارک(ویب ڈیسک)صدر بائیڈن نے صدر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کیا تو امریکا کی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔بائیدن نے نائیب صدر کملا ہیرس کو انتخابات میں ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اتار دیا ہے ۔اب کملا ہیرس صدر کے عہدے پر انتخاب لڑیں گی ۔صدر بائیڈن نے پارٹی رہنماوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کملا ہیرس کے لیے متحد ہوجائیں کیونکہ ٹرمپ کو شکست دینی ہے۔دوسری جانب بائیڈن کے اعلان کے بعد نیویارک،نیوجرسی اور کنیکٹی کٹ کے سیاسی وقانون سازوں نے ردعمل ظاہر کیا ہے ۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر

جو بائیڈن نہ صرف ایک عظیم صدر اور ایک عظیم قانون ساز رہنما رہے ہیں وہ واقعی ایک حیرت انگیز انسان ہیں۔ یقیناً ان کا فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن انہوں نے ایک بار پھر اپنے ملک اپنی پارٹی اور ہمارے مستقبل کو اولین ترجیح دی۔

گورنر نیویارک  کیتھی ہوکل

جو بائیڈن ایک امریکی ہیرو اور سچے سیاستدان ہیں وہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔انہوں نے قوم کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

گورنر نیوجرسی  فل مرفی

گورنر نے صدر بائیڈن کو کچھ اس طرح خراج تحسین پیش کیا ۔جناب صدر آپ نے قوم کی50سال خدمت کی ۔ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔آپ کو امریکا کی تاریخ میں سب سے کامیاب اور اثر انگیز رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز

 صدر جو بائیڈن کی دہائیوں کی خدمات کے لیے ان کا شکر گزار ہوں۔ صدر اور ان کی ٹیم نے ہمیں کووڈ سے باہر نکالا، ملک کو مستحکم کیا، اور قوم کی روح کو بحال کیا۔ صدر بائیڈن اب دوبارہ امریکی عوام کے لیے ڈیلیور کر رہے ہیں۔ان کے الگ ہونے کے بعد ملک کو نئی مضبوط قیادت کی  اشدضرورت ہے۔

نمائندہ اینڈی کم

بائیڈن تاریخ میں ایک نتیجہ خیز رہنما اور اپنے ملک سے محبت کرنے والے شخص کے طور پر جانے جائیں گے۔ قیادت  کے لیے نئی نسل کو  سامنے لانے کا سہرا انہی کے سر جاتا ہے ۔

سین کوری بکر

میں شکر گزار ہوں کہ ہمارے پاس ایک ایسا صدر ہے جس کی حب الوطنی اور ملک سے محبت نے انہیں گزشتہ انتخابات میں جتنے پر مجبور کیا  اور جس نے اب اپنے ساتھی امریکیوں کے ساتھ  محبت اور عقیدت کی وجہ سے پل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے نئے لوگوں کو متعارف کرایا۔

کانگریس کی خاتون ایلیس سٹیفانیک

اگر جو بائیڈن دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں، تو وہ نااہل ہیں ۔ انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔حقیقت یہ ہے کہ جو بائیڈن عہدے کے لیے نااہل ہیں۔

ال شرپاٹون(Rev. Al Sharpton)

صدر بائیڈن نے اپنی  زندگی کا بیشتر حصہ عوامی خدمت کے لیے وقف کیا ہے، انھوں نے ہماری عظیم قوم  کی بےپناہ خدمت کی لیکن انھوں نے دیکھا کہ کیا داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اس شخص نے اپنے کیرئیر میں سب سے بڑے دباؤ کا جواب دیا اور ہماری کمزور جمہوریت کو تباہی سے بچایا۔

کانگریس مین(Anthony D’Esposito)

صدر بائیڈن نے سرحد پر افراتفری کو فروغ دیا اور مہنگائی زیادہ ہوئی ،ملک کو بھران میں مبتلا کیا۔ بائیڈن اور ڈیموکریٹس نے امریکی عوام کو تمام محاذوں پر ناکام بنایا ہے۔ کوئی بھی امیدوار کیوں نہ ہو، ہمیں اس نومبر میں ریپبلکنز کو اوپر لانا ہے ووٹ کا ٹھیک استعمال کرنا ہے ۔

کانگریس مین رچی ٹوریس

صدر جو بائیڈن کا قیادت سے الگ ہونے کا بے لوث فیصلہ ہے ۔ صدر بائیڈن نے اپنے پیچھے ایک تبدیلی کی میراث چھوڑی ہے جس نے انہیں عظیم بنایا ہے۔

کانگریس کی خاتون نکول مالیوٹاکس

اسی وجہ سے جو بائیڈن انتخاب لڑنے کے لیے نااہل ہیں۔ انہیں فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی  غلطی نہ کرے ۔جو بھی بائیڈن کی جگہ آئے گا وہ بائیں بازو کے ڈیموکریٹ ایجنڈے کو آگے بڑھائے گا جو ہمارے ملک کو تباہ کرے گا۔غیر قانونی امیگریشن بحران، غیر محفوظ اور ناقابل برداشت شہروں اور ریکارڈ بلند شرح سود، توانائی کے اخراجات اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سب کے سامنے ہے۔

This post was originally published on VOSA.