
ہدف ٹرمپ اور سرکاری اہلکار تھے،آصف نے حملے کے لیے امریکی ایجنسی کے خفیہ اہلکاروں کا انتخاب کیا اور پیشگی 5ہزار ڈالرز ادا کیے
نیویارک(ویب ڈیسک)نیویارک کےعلاقے بروکلین کی وفاقی عدالت میں ایران سے مبینہ تعلقات رکھنے والے ایک پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے خلاف کیس داخل کردیا گیا ہے اور عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم آصف مرچنٹ کو گزشتہ ماہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور متعدد دیگر عوامی عہدیداروں اور سرکاری اہلکاروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔اگرچہ عدالت میں داخل ہونے والی مجرمانہ شکایت میں ٹرمپ کے نام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے،تاہم اس کیس سے واقف متعدد ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ مبینہ سازش کا ہدف ٹرمپ تھا۔اسی طرح عوامی عہدیدار اور سرکاری اہلکار بھی شامل ہدف میں شامل تھے۔حراستی میمو کے مطابق ایران میں وقت گزارنے کے بعد آصف مرچنٹ مبینہ سازش کو انجام دینے کے لیے اجرتی قاتلوں کو بھرتی کرنے کے لیے پاکستان سے امریکہ آیا۔مجرمانہ شکایت کے مطابق اس نے جس شخص سے رابطہ کیا وہ ایف بی آئی کے ساتھ کام کرنے والا ایک خفیہ مخبر تھا۔استغاثہ کے مطابق آصف کو12 جولائی کوگرفتار کیا گیا تھا جبکہ ٹرمپ کی 13 جولائی کے روز پنسلوانیا میں جلسے کے دوران کان میں گولی ماری گئی تھی۔اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکی سرکاری اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کررہا ہے اور اب جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ انصاف ان لوگوں کو روکنے اور جوابدہ ٹہرانے کے لئے کوئی وسائل نہیں چھوڑے گا۔انہوں نے کہا کہ جو امریکی شہریوں،عوامی عہدیداروں کو نشانہ بنانے اور امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرئے گا۔ان کوششوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔نیویارک کے ایک اور اٹارنی بریون پیس نے مزید کہا کہ آصف مرچنٹ نے امریکی سرزمین پر امریکی حکومت کے اہلکاروں کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔حکام کے مطابق اپریل میں مرچنٹ ایران سے آیا اور اپنے پلان میں مدد کے لیے کسی سے رابطہ کیا۔مرچنٹ نے جس شخص سے رابط کیا وہ خفیہ اہلکاروں کا مخبر تھا اس نے فورا اطلاع دی۔مرچنٹ نے مخبر سے درخواست کی وہ مرد فراہم کیے جائیں جو قتل کرسکتے ہیں۔امریکی اٹارنی کے دفتر کے مطابق جون کے وسط تک آصف مرچنٹ نے ان لوگوں سے ملاقات کی جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ کامیاب ہوں گے۔وہ لوگ دراصل قانون نافذ کرنے والے خفیہ اہلکار تھے۔عہدیداروں نے بتایا کہ جب مرچنٹ کی مبینہ حملہ آوروں سے ملاقاتیں ہوگئیں تو اس نے امریکا چھوڑنے سے پہلے بظاہر حملہ آوروں کو 5,000 ڈالر بطور پیشگی ادا کیے تھے۔ایف بی آئی نیو یارک فیلڈ آفس کی قائم مقام اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرسٹی کرٹس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس نیو یارک،ہیوسٹن اور ڈیلس میں ہمارے ایجنٹوں، تجزیہ کاروں اور پراسیکیوٹرز کی لگن اور زبردست کوششوں کی نشاندہی کرتا ہے اور ان کی کوششوں کے نتیجے میں واقعات رونما ہونے سے رک گئے ہیں۔تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ انہیں غیر ملکی کارندوں اور تھامس کروکس کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا ہے۔
This post was originally published on VOSA.