ایف بی آئی کی کارروائیوں کا سلسلہ مئیر نیویارک  کے اندرونی معاملات  تک پہنچ گیا

نیویارک(ویب ڈیسک)ایف بی آئی نے  نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز کے  ساتھیوں کے موبائل فون ضبط کرلیے ہیں اور ساتھ دیگر الیکٹرونک اشیاء تحویل میں لے لی ہیں۔ایف بی آئی نے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کم ازکم7افسران واہلکاروں کے موبائل فون ضبط کیے ہیں۔ جن میں سے ایک کمشنر ایڈورڈ کبان بھی شامل ہیں ۔اسی طرح فرسٹ ڈپٹی میئر شینا رائٹ کے ہیملٹن ہائٹس کے گھر  اور ڈپٹی میئر برائے پبلک سیفٹی فل بینکس کے گھر پر بھی کارروائیاں کی اور فون کے ساتھ دیگر اشیاء ضبط کرلی۔شینا رائٹ اپنے ہیملٹن ہائٹس کے گھر کو اپنے ساتھی اسکولز چانسلر ڈیوڈ بینکس کے ساتھ  شئیر کرتی ہیں ۔ چانسلرڈیوڈ بینکس ڈپٹی مئیر برائے پبلک سیفٹی فل بینکس کا بھائی ہے۔ان کا تیسرے بھائی آزاد کنسلٹنٹ ہے جس کا نام  ٹیرنس بینکس ہے ٹیرنس سے بھی تفتیش کی گئی ہے۔ایف بی آئی نے ابھی تینوں بھائیوں پر کوئی الزام عائد نہیں کیا کیونکہ ایف بی آئی  لوئر مین ہٹن میں امریکی اٹارنی آفس کے ذریعہ تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔شینا رائٹ اور فل بینکس کا شمار ایڈمز کے قریب ترین ساتھیوں میں ہوتا ہے اور ایف بی آئی نے انہی کے گھروں کی تلاشی لی ہے۔اسی طرح سٹی ہال کا ایک تیسرا اہلکار ٹم پیئرسن ہے جو میئر کے قریبی مشیر ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ان  کا فون بھی طلب کیا گیا تھا۔اس حوالے سے کوئی بھی بات نہیں کررہا ہے۔نیویارک پولیس کے کمشنر ایڈروڈ کبان کا فون ضبط ہونے پر نیویارک پولیس نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ پولیس کا محکمہ تحقیقات سے باخبر ہے کیونکہ حاضر سروس اراکین بھی شامل ہیں  اور محکمہ مکمل تعاون کررہا ہے اور امریکی اٹارنی کے دفتر کے سوالوں کے جواب دئیے جائیں گئے۔اس حوالے سے میئر کی چیف کونسل لیزا زورنبرگ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میئر یا ان کا عملہ کسی تحقیقات کا ہدف نہیں ہے۔ہمیں قانون پر عمل کرنا ہے اور قانون کے تحت تعاون کریں گے اور کررہے ہیں ۔ایف بی آئی نے اس کیس پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور نیویارک کے جنوبی ضلع کے امریکی اٹارنی کے دفتر کے ترجمان نے تبصرہ نہیں کیا۔

This post was originally published on VOSA.