ڈیوڈ بینکس نے ایف بی آئی سے فون واپس لینے کے لیے پریس کانفرنس کردی

ایف بی آئی چھاپہ مار کارروائیوں کے بعداسکولز چانسلر ڈیوڈ بینکس پہلی بار منظر عام پر آئے

نیویارک(ویب ڈیسک)ایف بی آئی کی چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد اسکولز چانسلر ڈیوڈ بینکس پہلی بار منظر عام پر آئے اور میڈیا سے بات چیت کی ۔ڈیوڈ بینکس نے کورٹ ہاؤس میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ایجنٹوں نے ان کے گھر پر چھاپے کے دوران دو موبائل فون ضبط کر لیے انہیں ابھی تک  موبائل فون سمیت دیگر چیزیں واپس نہیں کی ہیں ۔جس میں اس کا ذاتی فون اور ایک محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری کردہ فون شامل ہے ۔بینکس نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کا ہر دن ایمانداری کے ساتھ گزارا ہے اور جو بھی مجھے جانتا ہے وہ میرے بارے میں اچھی طرح جانتا ہے ۔بینکس نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ وہ وفاقی تحقیقات میں بالکل ہدف نہیں تھے ۔ پچھلے ہی ہفتے وفاقی ایجنٹوں نے ہیملٹن ہائٹس کے گھر پر تلاشی کا وارنٹ حاصل کرکے کارروائی کی تھی یہ گھر بینکس  اور فرسٹ ڈپٹی میئر شینا رائٹ کا مشترکہ ہے یا بینکس گھر شینا کے  ساتھ شیئر کرتا ہے۔ ایف بی آئی نے چانسلر کے بھائی ڈپٹی میئر برائے پبلک سیفٹی فلپ بینکس کے گھر پر بھی چھاپہ مارا۔اسی طرح ٹیرنس بینکس جو چانسلر کے دوسرے بھائی اور ایک آزاد مشیر ہیں ان سے بھی تفتیش کی گئی اوران سب کو اپنے آلات وفاقی تفتیش کاروں کے حوالے کرنا پڑے۔ ڈیوڈبینکس نے کہا کہ میں بیان نہیں کروں گا کہ چھاپے کے دوران کیا ہوا ۔بس وہ اپنا فون واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا ٹیرنس ایک کمپنی کے مالک ہیں جو کاروباری اداروں کی جانب سے شہری حکومت کی لابی کرتے ہیں۔میں اپنے بھائیوں سے پیار کرتا ہوں، اپنے خاندان سے پیار کرتا ہوں، جیسا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ اپنے بھائیوں، بہنوں اور اپنے خاندان سے پیار کرتے ہیں۔

This post was originally published on VOSA.