پاکستانی نژاد امریکی نوجوانوں کی امریکی سیاست میں شمولیت کے لیے عملی تربیت شروع

نیویارک(بیورو رپورٹ)امریکن پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی نے نوجوانوں کی امریکی سیاست میں شمولیت کے لیے عملی طور پر تربیت شروع کردی ہے۔ہائی اسکول اور کالجز کے طلباء پر مشتمل وفد کو کیپٹل ہل کا مطالعاتی دورہ کروایا اور قانون سازوں سے ملاقات بھی کروائی۔اے پی پیک کے پریذیڈنٹ ڈاکٹر اعجاز احمد کی سربراہی میں نیویارک کے ہائی اسکول اور کالجز کے کم وبیش 30  طلبہ و طالبات پر مشتمل وفد کیپٹل ہل کی عمارت کا دورہ کرنے کے لیے روانہ ہوا۔اطہر ترمذی  نے طلباء کو دورے کے  بنیادی مقاصد سے آگاہ کیا۔تقریباً4 گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد یہ وفد واشنگٹن ڈی سی پہنچا۔تمام طلباء  ایک منفرد اور خوشگوار تجربے کے لیے انتہائی پرجوش تھے۔اے پی پیک یوتھ ونگ کے وفد نے  ہارٹ سینیٹ آفس کی عمارت میں سینیٹر  کوری بوکر سے ملاقات کی۔اے پی پیک یوتھ ونگ کے پریذیڈنٹ  ارسل اعجاز  سمیت تمام طلباء اور دیگر اراکین نے اپنا تعارف کروایا۔۔سینیٹر کوری بوکر نے انتہائی گرم جوشی سے طلباء کو خوش آمدید کہا اور خوشی کا اظہار کیا کہ وہ سیاسی و انتخابی نظام میں شمولیت کے لیے اسے سمجھنا چاہتے ہیں۔چیف پیٹرن ڈاکٹر سعدیہ طاہر بھی بچوں کی وقتاً فوقتاً رہنمائی کرتی رہیں۔بعدازں اے پی پیک یوتھ ونگ میں شامل طلباء کانگریس مین ٹام سوازی سے ملاقات کے لیے ان کے دفتر پہنچے۔ٹام سوازی نے اے پی پیک کے یوتھ ونگ کو ہاؤس آف ری پریزینٹیٹو  کی  ایک ذیلی کمیٹی کے  اجلاس کی براہ راست کارروائی بھی دکھائی۔بعدازں طلباء سے گفتگو میں انھیں شہری،ریاستی اور وفاقی سطح کا پارلیمانی نظام سمجھایا اور انتخابی طریقہ کار بھی بریفنگ دی۔طلباء نے کانگریس مین ٹام سوازی سے سیاسی و انتخابی نظام ،ماحولیاتی  تبدیلی اور اس کے منفی اثرات سے متعلق مختلف سوالات کیے۔ٹام سوازی  نے طلباء کے وفد کو جمہوریت کی اہمیت سمجھائی اور کہا کہ ترقی کے لیے  قانون کی حکمرانی اور مقامی حکومتوں کا بااختیار ہونا ضروری ہے۔بعد ازاں  یوتھ ونگ کے وفد نے  کیپٹل ہل کی عمارت کا تفصیلی دورہ کیا جہاں انھیں امریکی تاریخ پر مبنی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی جبکہ  ٹوئر گائیڈ نے ان کی رہنمائی کرتے ہوئے عمارت کے قیام اور تاریخی  پس نظر سے آگاہ کیا۔ آخر  میں طلباء کے وفد نے سینیٹر کرسٹن  گلی برینڈ کے دفتر کا بھی دورہ کیا جہاں ان کے اسٹاف نے بریفنگ دی۔

This post was originally published on VOSA.