فلوریڈا کے انشورنس ایگزیکٹو کا فراڈ کیس میں جرم قبول

فلوریڈا(ویب ڈیسک) امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک انشورنس بروکریج فرم کے اعلیٰ عہدیدار نے صحت سے متعلق بڑے پیمانے پر مالی دھوکہ دہی کا اعتراف کر لیا جس سے وفاقی حکومت کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے۔

امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک انشورنس بروکریج فرم کے اعلیٰ عہدیدار نے صحت سے متعلق بڑے پیمانے پر مالی دھوکہ دہی کا اعتراف کر لیا ہے۔ اِزا نے ریاستہائے متحدہ کے خلاف فراڈ کے جرم کا باضابطہ اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہوں نے اپنی فرم کے ذریعے وفاقی حکومت کی سبسڈی انشورنس اسکیم کا غلط استعمال کیا، جس سے حکومت کو 13 کروڑ 39 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق، 54 سالہ اِزا اور اس کے ساتھیوں نے کم آمدنی والے افراد کی مالی حیثیت سے متعلق جھوٹی معلومات جمع کر کے انہیں افورڈیبل کئیر ایکٹ کے تحت انشورنس سبسڈی حاصل کرنے کے لیے اہل ظاہر کیا۔عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اِزا کی ٹیم نے نشے کے عادی، ذہنی بیماریوں میں مبتلا، بے گھر یا بے روزگار افراد کو رشوت دے کر فرضی انشورنس درخواستیں بھرنے پر مجبور کیا۔ ان درخواستوں میں جعلی پتے، جھوٹے سوشل سکیورٹی نمبرز، اور غیر حقیقی آمدنی شامل کی گئی۔اس اسکیم کو کامیاب بنانے کے لیےمارکیٹرز کی خدمات حاصل کی گئیں، جن کا کام ایسے کمزور اور بے سہارا افراد کو ڈھونڈنا اور ان سے انشورنس فراڈ میں تعاون حاصل کرنا تھا۔ اِزا اور اس کے ساتھیوں کی یہ سرگرمیاں کئی برسوں پر محیط رہیں، جس دوران حکومت نے براہِ راست انشورنس کمپنیوں کو جعلی پالیسی ہولڈرز کی مد میں خطیر رقم ادا کی۔

This post was originally published on VOSA.