
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کا کہنا ہے کہ یہودی کمیونٹی شہر کی کل آبادی کا صرف 10 فیصد ہے لیکن نفرت انگیز جرائم کا 61 فیصد نشانہ یہودی شہری بن رہے ہیں۔
یہ بات میئر ایڈمز نے ایک انٹرویو کے دوران کہی جہاں انہوں نے یہودی مخالف نفرت اور جرائم کے خلاف جنگ کو مضبوط بنانے کے لیے ایک خصوصی دفتر قائم کرنے کے بارے میں بھی بات کی، انہوں نے کہا یہ دفتر امریکہ کے کسی بڑے شہر میں اس نوعیت کا پہلا ادارہ ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پچھلے 19 ماہ سے جاری جنگ کے بعد ملک میں یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ میئر ایڈمز نے کہا کہ نیویارک میں یہودی کمیونٹی شہر کی کل آبادی کا صرف 10 فیصد ہے لیکن نفرت انگیز جرائم کا 61 فیصد نشانہ یہودی شہری بن رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ شہر میں کسی بھی قسم کی نفرت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری بلا خوف مذہبی رسومات ادا کر سکیں گے۔ نئے دفتر کا مقصد نہ صرف نفرت انگیز جرائم کی روک تھام ہے بلکہ تعلیمی اداروں اور دیگر سرکاری محکموں میں نفرت پھیلانے والے مواد کی نگرانی اور اسے روکنا بھی شامل ہے۔ میئر ایڈمز نے ماسک پابندی کی حمایت کی ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد اپنی شناخت چھپانے سے قاصر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کا یہ اقدام ملک کے دیگر شہروں کے لیے بھی مثال قائم کرے گا اور انہوں نے ملک بھر میں نفرت انگیز جرائم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ میئر ایڈمز نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے پر زور دیا۔ یہ خصوصی دفتر نیویارک شہر میں یہودی مخالف نفرت کے خلاف حکومتی اقدامات میں ایک اہم سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور متعلقہ ادارے مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
This post was originally published on VOSA.