اسرائیل کا ایرانی ٹی وی کے لائیو شو پر حملہ

اسرائیل نے تہران میں واقع ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ کردیا، جس سے اسکرین پر دھماکہ ہوا اور رپورٹر کو کوریج چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔

امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے (IRIB) کی عمارت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں براہِ راست نشریات عارضی طور پر معطل کرنا پڑیں۔ یہ حملہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغنے کے بعد بنایا، جن کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم نے حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو "بہت طویل عرصے” تک پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایران کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کر رہا، لیکن اگر ایسا ہوا تو حیرت کی بات نہیں ہو گی۔ ان کے بقول "یہ نظام کمزور ہے” اور وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روزانہ رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حملے سے پہلے تہران کے مرکزی علاقوں میں موجود 3 لاکھ 30 ہزار شہریوں کو انخلا کا انتباہ جاری کیا گیا، جس میں سرکاری ٹی وی اور پولیس ہیڈکوارٹر بھی شامل ہیں۔ فوج نے دعویٰ کیا کہ تہران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور اس کے لڑاکا طیارے بغیر مزاحمت کے شہر پر پرواز کر سکتے ہیں۔ حملے میں ایران کی قدس فورس کے دس کمانڈ سینٹرز اور 120 میزائل لانچرز تباہ کیے گئے، جو ملک کے کل اثاثوں کا ایک تہائی ہیں۔ ساتھ ہی دو F-14 طیارے بھی مار گرائے گئے۔ جوابی کارروائی میں ایران نے 100 میزائل فائر کیے اور اعلان کیا کہ فوجی اور جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں مزید سخت اور ہلاکت خیز کارروائیاں کی جائیں گی۔ ایرانی حملوں میں اب تک اسرائیل میں 24 افراد جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ایک میزائل امریکی قونصل خانے کے قریب گرا، جس سے معمولی نقصان ہوا۔ ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی مداخلت کے ذریعے جنگ روکنے کی اپیل کی ہے، لیکن ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیلی حملوں کے بعد مزید شدید جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

This post was originally published on VOSA.