
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے انکشاف کیا ہے کہ "نو کنگز ڈے” مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے شہر نے جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر حکمت عملی اپنائی۔
میئر ایرک ایڈمز کے مطابق، نو کنگز ڈے مارچ میں 50 ہزار افراد شریک ہوئے، صرف 14 افراد کو معمولی بدتمیزی پر گرفتار کیا گیا جبکہ کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (NYPD) نے ڈرون ٹیکنالوجی اور انٹیلیجنس کا استعمال کرتے ہوئے ممکنہ خلل ڈالنے والے عناصر پر نظر رکھی، جن میں بعض چہرہ ڈھانپے ہوئے افراد بھی شامل تھے۔ میئر ایڈمز نے واضح کیا کہ نیویارک میں وفاقی حکام کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جیسا کہ لاس اینجلس میں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار افراد نے معمولی بدتمیزی جیسے جرائم کیے تھے اور زیادہ تر کو سمن یا ڈیسک اپیئرنس ٹکٹ دیے گئے۔ انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایڈمز نے کہا کہ وہ ایک آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں کیونکہ ان کے بقول ان کی اپنی جماعت، ڈیموکریٹک پارٹی، نے ان کے خلاف سازش کی۔ انہوں نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شہر کی متعدد مشکلات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ نرسنگ ہوم اموات، نفسیاتی بستر کی بندش، اور غیرقانونی بھنگ کی دکانوں کی بھرمار ان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ایڈمز نے صدر بائیڈن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے نیویارک جیسے شہروں کو تارکین وطن بحران میں تنہا چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا، "میں اچھا ڈیموکریٹ نہیں تھا، لیکن میں ایک اچھا نیویارکر اور امریکی ضرور تھا۔ میئر ایڈمز نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں نیویارک شہر نے کاروبار، تعلیم اور عوامی تحفظ کے میدان میں نمایاں بہتری دیکھی ہے اور وہ اسی کامیابی کو جاری رکھنے کے لیے دوبارہ منتخب ہونا چاہتے ہیں۔
This post was originally published on VOSA.