
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے دیگر شہروں اور کاؤنٹیز کے حکام کے ساتھ مل کر اسپتالوں، جامعات اور تحقیقی اداروں کو دیے جانے والے چار ارب ڈالر کے وفاقی تحقیقی فنڈز کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
میئر ایرک ایڈمز کے مطابق، اس سلسلے میں نیویارک نے "کامن ویلتھ آف میساچوسٹس بمقابلہ نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ” کے مقدمے میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں وفاقی ادارے NIH کی طرف سے ری ایمبرسمنٹ فارمولے میں اچانک اور غیر قانونی تبدیلیوں کو چیلنج کیا گیا ہے، جن کے باعث تحقیقاتی فنڈنگ میں بھاری کٹوتی ہو سکتی ہے۔ یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ NIH کی جانب سے کی گئی یہ تبدیلیاں نہ صرف ہزاروں ملازمتوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہیں بلکہ اہم طبی تحقیقی منصوبوں کو بھی متاثر کریں گی، جن پر لاکھوں مریضوں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ ایرک ایڈمز نے کہا ہے کہ شہر کی صحت و تحقیق کی ادارے دنیا کے بہترین اداروں میں شمار ہوتے ہیں اور ان کا انحصار وفاقی فنڈنگ پر ہے، جو مقامی معیشت کو بھی سہارا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے نہ صرف زندگیاں بچاتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر طبی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا فنڈنگ میں کسی بھی قسم کی کٹوتی ناقابل قبول ہے۔ یہ مقدمہ پہلے ہی ڈسٹرکٹ کورٹ آف میساچوسٹس میں زیر سماعت رہا ہے، جہاں عدالت نے NIH کے اقدامات پر مستقل ملک گیر حکم امتناعی جاری کیا تھا۔ اب NIH نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے، جس پر فرسٹ سرکٹ کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ NIH کی مجوزہ کٹوتیاں غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہیں کیونکہ وہ بغیر کسی وضاحت اور نتائج کے جائزے کے لاگو کی جا رہی ہیں، جس سے تحقیقی ادارے، مقامی معیشتیں اور عوامی صحت شدید متاثر ہوں گے۔ اس درخواست میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جائے تاکہ یہ اہم فنڈنگ محفوظ رہ سکے۔ یہ درخواست پبلک رائٹس پراجیکٹ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے، جسے نیویارک سمیت سان فرانسسکو، شکاگو، بوسٹن، کلیولینڈ، پٹسبرگ، نیش وِل، میڈیسن، اور دیگر شہروں و کاؤنٹیوں نے بھی دستخط کر کے شامل کیا ہے۔
This post was originally published on VOSA.