اسرائیلی فوجی مہم کے خلاف عوامی احتجاج

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک کے برائنٹ پارک میں سینکڑوں افراد نے اسرائیل کی ایران کے خلاف جاری فوجی مہم کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، یہ احتجاج ملک بھر میں ہونے والے ان مظاہروں کا حصہ تھا جو ایران پر حملوں اور ممکنہ امریکی مداخلت کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرے میں شریک ایرانی نژاد امریکیوں نے اپنے اہلِ خانہ کی سلامتی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مظاہرے کے دوران شرکاء نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حملے صرف فوجی تنصیبات تک محدود نہیں بلکہ تہران میں اسپتالوں، میڈیا دفاتر، اور عام شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر نیشنل ایرانی امریکن کونسل کے نمائندے نے کہا کہ صورتحال صرف ایٹمی پروگرام پر حملے کی نہیں، بلکہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہو چکی ہے۔ ادھر اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری رہا۔ اسرائیل امریکہ سے مزید فوجی تعاون چاہتا ہے، خاص طور پر ایران کے زیر زمین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی بموں کی مدد مانگی جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کو امریکہ کا بھی مسئلہ قرار دیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اب تک کسی فیصلے پر نہیں پہنچے۔ لیکن ان کے حالیہ بیانات، جن میں ایران کے سپریم لیڈر کی پناہ گاہ کے علم اور "بے شرط ہتھیار ڈالنے” کے مطالبے کا ذکر ہے، خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق فوجی تیاریاں دفاعی حکمت عملی کے تحت کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی فوجی مداخلت کے نتائج "ناقابلِ تلافی” ہوں گے۔ جبکہ امریکی سینیٹر الزبتھ وارن اور دیگر سیاسی شخصیات نے ایران میں جنگ چھیڑنے کے امکان کو امریکہ اور خطے کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

This post was originally published on VOSA.