
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیفری ایپسٹین کیس کی فائلوں سے متعلق اٹارنی جنرل پام بونڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالتی منظوری سے گرینڈ جیوری کی تمام متعلقہ گواہیاں عام کریں۔
امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ ڈیموکریٹس اور سابق حکام نے جیفری ایپسٹین سے متعلق ریکارڈ میں رد و بدل کیا لیکن انہوں نے اس الزام کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے ایپسٹین کیس کو سیاسی انتقام کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریکارڈ بائیڈن انتظامیہ اور سابق ایف بی آئی سربراہوں کے تحت تیار ہوا، جنہوں نے ان کے بقول "جھوٹ پر مبنی معلومات شامل کیں۔ ٹرمپ کے الزامات کے باوجود ایپسٹین سے متعلق متعدد دستاویزات، جن میں ٹرمپ اور متعدد ڈیموکریٹس کے نام شامل ہیں، پہلے ہی عوامی سطح پر موجود ہیں۔ ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ صدر ٹرمپ جیفری ایپسٹین کیس میں کسی اسپیشل پراسیکیوٹر کی تقرری کی حمایت نہیں کرتے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ ریپبلکنز ہی شفافیت کے حامی ہیں اور کہا کہ ڈیموکریٹس نے اقتدار میں ہوتے ہوئے جیفری ایپسٹین کیس میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گرینڈ جیوری مواد کی اشاعت کا اختیار عدالت اور محکمہ انصاف کے پاس ہے اور یہ فیصلہ صدر کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ واضح رہے کہ جیفری ایپسٹین کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ٹرمپ کی صدارت کے دوران جیل میں مردہ پایا گیا۔ وفاقی تفتیش کاروں کی رپورٹ کے مطابق، ایپسٹین نے خودکشی کی تھی اور مبینہ "کلائنٹ لسٹ” کا کوئی وجود نہیں ملا۔
This post was originally published on VOSA.