امریکی ریاست الاسکا، ہوائی اور مغربی ساحلی علاقوں میں سونامی وارننگ جاری

واشنگٹن(ویب ڈیسک) روس میں شدید زلزلے کے بعد امریکی ریاست الاسکا، ہوائی اور مغربی ساحلی علاقوں میں سونامی کی وارننگ جاری کردی گئی ہے، حکام نے شہریوں کو ساحلی علاقوں سے انخلا کی ہدایت بھی جاری کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق روس کے ساحلی علاقے میں منگل کو انتہائی شدت کے زلزلے کے بعد امریکی ریاستوں الاسکا اور ہوائی سمیت مغربی ساحلی پٹی پر سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی۔ یو ایس جیالوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 8.8 ریکارڈ کی گئی، جو ابتدائی طور پر 8.0 اور بعد میں 8.7 بتائی گئی تھی۔زلزلہ روس کے کامچاٹکا جزیرہ نما کے مشرقی ساحل سے تقریباً 85 میل دور اور 12 میل گہرائی میں آیا۔ اس کے بعد علاقے میں 6.3 اور 6.9 شدت کے آفٹر شاکس بھی ریکارڈ کیے گئے۔الاسکا کی الیوٹیئن جزائر اور ہوائی کے لیے سونامی وارننگ جاری کی گئی ہے، جب کہ کیلیفورنیا، اوریگن اور واشنگٹن ریاستوں کو سونامی ایڈوائزری میں رکھا گیا ہے۔ امریکی ارضیاتی ادارے کے مطابق سونامی کی ممکنہ لہر اگر پیدا ہوئی تو یہ کیلیفورنیا کے ساحل سے رات 11:50 بجے اور لاس اینجلس کے علاقے سے تقریباً 1 بجے ٹکرائے گی۔ ہنٹنگٹن بیچ میں حفاظتی اقدامات کے طور پر ساحل اور پئیر بند کر دیے گئے ہیں۔اوآہو ایمرجنسی مینجمنٹ کے مطابق ہوائی میں پہلی سونامی لہر مقامی وقت کے مطابق رات 7:15 کے بعد پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق ہوائی کی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے اپنا ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال کر دیا ہے، جب کہ گورنر جوش گرین کی ٹیم سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔ ریاست بھر میں سائرن بجائے جا رہے ہیں۔حکام نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ ساحلی علاقوں کو فوری طور پر خالی کریں۔ ہونولولو کے رہائشیوں کو بنیادی انخلا زون چھوڑنے یا کسی عمارت کی کم از کم چوتھی منزل پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے، کیونکہ سونامی لہریں جزائر کے گرد گھوم کر تمام ساحلی علاقوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پہلی لہر سب سے بڑی نہیں ہو سکتی، لہٰذا خطرہ کئی گھنٹوں تک برقرار رہ سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق "سونامی وارننگ” کا مطلب یہ ہے کہ خطرناک، تیزرفتار لہریں اور ساحلی علاقوں میں شدید سیلاب متوقع ہے، جب کہ "سونامی واچ” اس بات کا اشارہ ہے کہ کسی دور دراز علاقے میں زلزلہ آیا ہے جس کے باعث سونامی کا امکان ہے۔

This post was originally published on VOSA.