
امریکی حکومت نے سیاحتی اور کاروباری ویزا حاصل کرنے والے افراد کے لیے نئی شرائط عائد کرتے ہوئے بعض ممالک کے شہریوں سے 15 ہزار ڈالر تک کا بانڈ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے غیر ملکیوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں غیر قانونی طور پر قیام کرتے ہیں۔امریکی ویزا بانڈ کا منصوبہ دو ہفتے میں نافذ العمل ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ ایک نیا پائلٹ پروگرام شروع کر رہا ہے جو 20 اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ اس کے تحت مخصوص ممالک کے بی ون اور بی ٹوویزا درخواست گزاروں کو امریکا میں داخلے سے قبل ضمانتی رقم جمع کروانا ہوگی۔یہ بانڈ ان ممالک کے شہریوں پر لاگو ہوگا جہاں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ویزے کی مدت سے تجاوز کرنے کی شرح زیادہ ہے۔ اگر ویزا ہولڈر مقررہ مدت کے اندر امریکا سے واپس چلا جائے تو ضمانتی رقم واپس کر دی جائے گی۔محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف ویزا قوانین کی خلاف ورزی میں کمی آئے گی بلکہ حکومت کو ایک سال میں تقریباً 20 ملین ڈالر کی آمدنی بھی متوقع ہے۔ جولائی 2025 میں امریکی کانگریس نے ایک اور قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق ہر نان امیگرنٹ ویزا ہولڈر کو 250 ڈالر "ویزا انٹیگریٹی فیس” ادا کرنا ہوگی۔ یہ فیس یکم اکتوبر 2025 سے نافذ کی جائے گی، اور اگر ویزا ہولڈر تمام شرائط پوری کرے تو یہ رقم واپس بھی کی جا سکتی ہے۔نئی امریکی ویزا پالیسیوں سے سیاحت اور کاروباری سرگرمیوں پر اثر پڑنے کا امکان ہے، جبکہ متعلقہ ممالک کے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر مزید مشکل اور مہنگا ہو سکتا ہے۔
This post was originally published on VOSA.