
امریکی محکمہ انصاف نے وفاقی امیگریشن قوانین کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ریاستوں، شہروں اور کاؤنٹیز کی فہرست جاری کردی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ ایگزیکٹو آرڈر 14287 کے تحت، امریکی محکمہ انصاف نے ان ریاستوں، شہروں اور کاؤنٹیز کی فہرست جاری کر دی ہے جو "سینکچوئری پالیسیز” یعنی ایسی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہیں جو وفاقی امیگریشن قوانین کے نفاذ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔اٹارنی جنرل پامیلا بانڈی نے بیان میں کہا کہ سینکچوئری پالیسیز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں اور امریکی شہریوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ انصاف، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ایسی پالیسیوں کے خاتمے کے لیے قانونی کارروائی جاری رکھے گا۔28 اپریل 2025 کو صدر ٹرمپ نے جو ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، اس میں اس امر پر تشویش ظاہر کی گئی کہ کچھ ریاستی و مقامی حکام اب بھی وفاقی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس حکم کے تحت محکمہ انصاف کو پابند کیا گیا کہ وہ ایسی تمام “سینکچوئری” حدود کی نشاندہی کرے جہاں وفاقی امیگریشن قوانین کی راہ میں حائل پالیسیاں موجود ہیں۔جاری کردہ فہرست میں جن ریاستوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں کیلیفورنیا، نیویارک، واشنگٹن، اوریگون، نیواڈا، الی نوائے، مینیسوٹا، کولوراڈو، ورمونٹ، کنیکٹیکٹ، روڈ آئی لینڈ، ڈیلاویئر اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا شامل ہیں۔جبکہ شہروں کی فہرست میں نیویارک سٹی، لاس اینجلس، سان فرانسسکو، شکاگو، سیئٹل، فلاڈیلفیا، بوسٹن، نیوارک، جرسی سٹی، نیو اورلینز، اور دیگر شہروں کے نام نمایاں ہیں۔اسی طرح کاؤنٹیز میں بالٹی مور، کُک کاؤنٹی، سان ڈیاگو اور سان فرانسسکو کاؤنٹیز شامل کی گئی ہیں۔محکمہ انصاف نے حالیہ مہینوں میں کئی سینکچوئری علاقوں کے خلاف قانونی مقدمات دائر کیے ہیں، جن میں 24 جولائی کو نیویارک سٹی کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ بھی شامل ہے۔ محکمہ کی ایک قانونی انتباہی خط کے بعد لوئس ویل شہر کے میئر نے حالیہ دنوں میں اپنی سینکچوئری پالیسیوں کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔حکام کے مطابق یہ فہرست حتمی نہیں اور مزید معلومات کی بنیاد پر اس میں ترمیم کی جائے گی۔ وفاقی حکومت ان تمام علاقوں کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے جو اپنی سینکچوئری پالیسیوں کو ختم کر کے فہرست سے نکلنا چاہتے ہیں۔
This post was originally published on VOSA.