
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کردہ "بگ بیوٹی فل بل” کے تحت میڈی کیڈ، میڈی کیئر اور افورڈ ایبل کیئر ایکٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی جا رہی ہیں، جس سے ماہرین کے مطابق 1 کروڑ 70 لاکھ امریکی اپنی ہیلتھ انشورنس سے محروم ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام سے سینکڑوں اسپتالوں کی بندش اور پانچ لاکھ سے زائد ہیلتھ کیئر ملازمتوں کے خاتمے کا خدشہ ہے۔ نئے قانون میں خودکار دوبارہ اندراج کے خاتمے، کوریج میں تاخیر اور اندراج کی مدت کم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں، جن کا سب سے زیادہ اثر دیہی علاقوں اور ریپبلکن اکثریتی ریاستوں پر پڑے گا۔ بل کے تحت 170 ارب ڈالر ہوم لینڈ سیکیورٹی اور امیگریشن نافذ کرنے پر مختص کیے گئے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور چھاپوں کا امکان بڑھ جائے گا اور خوف کی فضا میں لوگ علاج سے بھی گریز کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاغذی کارروائی کی رکاوٹوں اور میڈی کیڈ کی اہلیت کے سخت اصولوں کے باعث ہزاروں افراد معمولی غلطیوں کی وجہ سے علاج سے محروم ہو جائیں گے۔ ریاستی سطح پر بھی مالی دباؤ بڑھے گا، اور کیلیفورنیا، الینوائے اور مینیسوٹا جیسی ریاستیں پہلے ہی غیر دستاویزی تارکین وطن کو میڈی کیڈ فراہم کرنے میں کٹوتیاں کر رہی ہیں۔ نیویارک میں اس منصوبے کے نتیجے میں تقریباً 20 لاکھ شہری انشورنس سے محروم ہو سکتے ہیں، جن میں 14 لاکھ سے زائد افراد نئے غیر بیمہ شدہ افراد میں شامل ہوں گے، جبکہ ریاست کو 14 ارب ڈالر کے مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑے گا، جو صحت کے نظام میں سنگین بحران پیدا کر سکتا ہے۔
This post was originally published on VOSA.