
امریکی یونیورسٹی آف اوریگن کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا میں غیر قانونی مہاجرین میں بے دخلی کا خوف عمر کے ساتھ کم ہوتا جارہا ہے۔
تحقیق کے مطابق پچاس سال سے زائد عمر کے مہاجرین اپنے خاندانی تعلقات، روزگار، سماجی عادات اور زندگی کے دیگر تقاضوں کے باعث اس دباؤ کو نسبتاً بہتر انداز میں برداشت کر لیتے ہیں۔معاون پروفیسر آف سوشیالوجی ایزابیل گارسیا والدیویا نے بتایا کہ اگرچہ بے دخلی کا خوف ہر وقت موجود رہتا ہے، لیکن بڑی عمر کے افراد سمجھتے ہیں کہ اگر وہ ٹیکس ادا کریں، کام پر جائیں اور بچوں کو تعلیم دلائیں تو انہیں اکیلا چھوڑ دیا جائے گا۔ ان کے مطابق کئی مہاجرین اپنی اولاد کے بالغ ہو جانے کے بعد سکون محسوس کرتے ہیں کیونکہ اب بچے خود اپنا خیال رکھ سکتے ہیں۔تحقیق کے دوران متعدد افراد نے بتایا کہ وہ کم سفر کرتے ہیں، محدود حلقے میں رہتے ہیں اور اپنی عمر کی وجہ سے زیادہ نمایاں بھی نہیں لگتے، اس لیے خود کو نسبتاً محفوظ سمجھتے ہیں۔ والدیویا نے کہا کہ بہتر شہریت کے راستے تک یہ مہاجرین بس یہی حکمت عملی اپنا سکتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میکسیکو کے ایک رہائشی کے لیے امریکی شہریت کی درخواستوں پر عملدرآمد اس وقت 2001 کی فائلوں تک محدود ہے، یعنی انتظار کی مدت 25 سال سے بھی زیادہ ہے۔
This post was originally published on VOSA.