نیویارک: میئر کے انتخابی دنگل میں نیا موڑ، امیدواروں کی تقاریر میں تیزی

نیویارک سٹی کے میئر کے انتخابی مقابلے میں آخری ہفتے کے قریب آتے ہی جلسے، حمایت کے اعلانات اور ایک دوسرے پر الزامات میں تیزی آگئی ہے۔

ڈیموکریٹ امیدوار زوہران مامدانی نے یونین اسکوائر میں ایک غیر روایتی انتخابی سرگرمی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ شرکا کو شہر کی ٹرانزٹ اور سیاسی تاریخ سے جڑی جگہوں تک پہنچنے کے لیے اشارے دیے گئے، جبکہ آخری مرحلہ ایسٹوریا میں ایک کیفے پر ختم ہوا۔موجودہ میئر ایرک ایڈمز نے اس سرگرمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کھیل تماشوں کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہارلم میں افریکن کونسل کی حمایت حاصل کرتے ہوئے اپنے تجربے کو اجاگر کیا اور کہا کہ نیویارک کو تجربے کی ضرورت ہے، تجربہ گاہ کی نہیں۔ اسی دوران سابق گورنر اینڈریو کومو نے بھی مامدانی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ نیویارک کے لیے خطرناک ہیں، کیونکہ شہر کے عوام سوشلسٹ یا کاروبار مخالف سوچ کے حامی نہیں بلکہ ترقی اور روزگار چاہتے ہیں۔ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا نے برونکس میں فائرنگ کے واقعے کے مقام پر کہا کہ نیویارک کے شہری سب سے بڑھ کر تحفظ چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق شہر میں پرتشدد جرائم قابو سے باہر ہیں اور عوام خوف زدہ ہیں۔ اس کے برعکس مامدانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ جرائم کی جڑوں جیسے غربت اور ذہنی صحت پر بات کرتے ہیں اور مسائل کے انسانی پہلو کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔انتخابات کے قریب آتے ہی شہر میں انتخابی فضا مزید گرما گئی ہے، جہاں ایڈمز اور کومو کے سخت بیانات کے باوجود مامدانی کی عوامی پذیرائی نے انتخابی دنگل کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔

This post was originally published on VOSA.