امریکا: غیر قانونی تارکینِ وطن کو امداد فراہم کرنے پر پابندی 

امریکی محکمۂ ہوم لینڈ سکیورٹی (DHS) نے امدادی تنظیموں کو غیر قانونی تارکینِ وطن کی مدد سے روکنے کے لیے نئے معاہدے متعارف کرا دیے ہیں۔

 امریکی محکمۂ ہوم لینڈ سکیورٹی نے نئے اقدام اٹھاتے ہوئے ایسی شرائط متعارف کرائی ہیں، جن کے تحت امدادی اداروں کو اب غیر قانونی تارکینِ وطن کو براہِ راست امداد دینے سے روکا جا رہا ہے۔یہ فیصلہ حال ہی میں منظور ہونے والے نئے معاہدوں کے ذریعے سامنے آیا ہے، جن کے مطابق ڈیزاسٹر ایڈ گروپس، یعنی وہ تنظیمیں جو قدرتی آفات یا بڑے حادثات کے بعد متاثرین تک امداد پہنچاتی ہیں، اب بغیر دستاویز والے تارکینِ وطن کو اپنی خدمات فراہم نہیں کر سکیں گی۔امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کے سب سے زیادہ کمزور اور ضرورت مند افراد متاثر ہوں گے، کیونکہ کسی قدرتی آفت، طوفان یا حادثے کے بعد سب سے پہلے یہ تنظیمیں ہی متاثرہ آبادی تک پہنچتی ہیں۔ تنظیموں کے مطابق، اگر غیر قانونی تارکینِ وطن کو امداد سے محروم کر دیا گیا تو اس کا نقصان نہ صرف ان افراد کو ہوگا بلکہ مجموعی طور پر پورے معاشرے کو بھی اس کے اثرات بھگتنا پڑیں گے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے حالات اور زیادہ پیچیدہ ہو جائیں گے، کیونکہ وہ پہلے ہی محدود وسائل اور سخت قوانین کے اندر رہتے ہوئے کام کر رہی ہیں۔فی الحال محکمۂ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی کا مقصد وسائل کو قانونی رہائشیوں اور شہریوں کے لیے مخصوص کرنا ہے۔ لیکن ناقدین کے مطابق یہ اقدام امریکہ کے انسانی ہمدردی کے تشخص کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

This post was originally published on VOSA.