پینٹاگون کا 600 فوجی وکلاء کو امیگریشن جج تعینات کرنے کا منصوبہ

 امریکی محکمۂ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ امیگریشن عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے 600 فوجی وکلاء (JAGS)کو عارضی امیگریشن ججز کے طور پر تعینات کیا جائے گا۔

مریکی محکمۂ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ امیگریشن عدالتوں میں لاکھوں زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے 600 فوجی وکلاء کو عارضی امیگریشن ججز کے طور پر تعینات کیا جائے گا۔ یہ اقدام محکمۂ انصاف کی درخواست پر اٹھایا گیا ہے اور ابتدائی طور پر 150 وکلاء جلد ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔پینٹاگون کے مطابق یہ تعیناتی 179 دن کے لیے ہوگی جسے ضرورت پڑنے پر بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس منصوبے سے امیگریشن عدالتوں میں موجود ججوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو جائے گی، کیونکہ اس وقت ملک بھر میں تقریباً 600 امیگریشن ججز کام کر رہے ہیں۔ عدالتوں میں مقدمات کا بیک لاگ ساڑھے تین ملین سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ بڑی تعداد میں ججوں کے مستعفی ہونے یا برخاست ہونے سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فوجی وکلاء امیگریشن قوانین میں مہارت نہیں رکھتے، اس لیے ان کی تقرری فیصلوں کی شفافیت اور معیار پر سوالات کھڑے کر سکتی ہے۔ امیگریشن وکلاء کی قومی تنظیم نے اس اقدام کو عدالتوں کی غیر جانبداری کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قانونی دائرے میں ہے اور اس سے فوج پر عائد داخلی معاملات میں مداخلت کی پابندی، یعنی پوزے کومٹیٹس ایکٹ، کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ تاہم ایڈووکیسی گروپس نے انتباہ دیا ہے کہ یہ منصوبہ عدالتی عمل کو مزید سیاسی رنگ دے سکتا ہے۔

This post was originally published on VOSA.