
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کو دوبارہ میئر شپ کی دوڑ سے باہر نکالنے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایڈمز کو سعودی عرب میں سفیر کے عہدے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ وہ اپنی انتخابی مہم ختم کر دیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے اور کامیاب بھی نہ ہوسکے، لیکن حالیہ دنوں میں ٹرمپ کے مشیر اسٹیو وٹکوف اور ایڈمز کی فلوریڈا میں ملاقات کو اس دباؤ کی واضح مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ ایڈمز نجی شعبے میں مواقع پر بھی غور کر رہے ہیں، تاہم اُن کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ فی الحال کوئی حتمی فیصلہ متوقع نہیں۔ایڈمز نے جمعے کو جاری بیان میں کہا کہ "میئر کے طور پر نیویارک کی خدمت ہی میری سب سے بڑی خواہش رہی ہے۔ ہم نے جرائم کم کرنے، تعلیمی نظام بہتر بنانے، رہائش فراہم کرنے اور شہریوں کے اخراجات کم کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور میں ہی اس شہر کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین امیدوار ہوں۔” انہوں نے کہا کہ کوئی باضابطہ پیشکش سامنے نہیں آئی اور وہ اب بھی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ریپبلکن ڈونرز نے بھی ٹرمپ ٹیم پر دباؤ ڈالا ہے کہ ایڈمز کو ہٹانے کی کوشش کی جائے تاکہ ڈیموکریٹ امیدوار زوہر مامدانی کو نومبر کے انتخابات میں روکا جا سکے۔ ٹرمپ نے بھی عندیہ دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دو امیدوار دوڑ سے نکل جائیں تاکہ مقابلہ ایک سے ایک کا ہو اور ریپبلکن امیدوار کے لیے جیت کے امکانات بڑھ سکیں۔اگر ایڈمز اور کرٹس سلِیوا دونوں دستبردار ہوتے ہیں تو مامدانی کے بڑے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو ہوں گے جو ڈیموکریٹک پرائمری ہارنے کے بعد آزاد حیثیت میں میدان میں موجود ہیں۔ کومو کو جمعے کی صبح سیاسی رہنما آل شارپٹن کے ساتھ ملاقات کرتے دیکھا گیا، جنہوں نے تاحال کسی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔
This post was originally published on VOSA.