
نیویارک: امریکا میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب وہ تارکینِ وطن جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، امریکی حراستی مراکز میں سب سے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے دی گارجین کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ بغیر کسی سابقہ جرم کے گرفتار افراد کی تعداد مجرم ریکارڈ رکھنے والوں سے بڑھ گئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 16,523 ایسے افراد اس وقت ICE کی حراست میں ہیں جن کا کوئی مجرمانہ پس منظر نہیں، جب کہ 15,725 افراد ایسے ہیں جن کے خلاف سابقہ ریکارڈ موجود ہے، اور 13,767 کے خلاف مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ مجموعی طور پر امریکا بھر میں 59,762 تارکینِ وطن ICE کی حراست میں ہیں۔یہ اعداد و شمار ٹرمپ انتظامیہ کے اُس مؤقف کے برعکس ہیں جس میں وہ دعویٰ کرتی ہے کہ امیگریشن پالیسی کا ہدف صرف خطرناک مجرموں کی گرفتاری ہے۔ ایک سابق ہوم لینڈ سکیورٹی اہلکار کے مطابق “یہ عام محنت کش لوگ ہیں، مجرم نہیں۔ انتظامیہ ‘غیر قانونی’ حیثیت کو جرم کے برابر قرار دے کر اپنے مقاصد پورے کر رہی ہے۔”واضح رہے کہ امریکا میں غیر دستاویزی (Undocumented) ہونا کوئی فوجداری جرم نہیں بلکہ ایک سول خلاف ورزی ہے۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال کے آغاز سے امیگریشن گرفتاریوں میں سختی بڑھا دی ہے، جس کے تحت ICE کو روزانہ تین ہزار افراد گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ یعنی ایک سال میں تقریباً دس لاکھ گرفتاریاں۔رپورٹ کے مطابق دیگر وفاقی ایجنسیاں جیسے FBI، DEA اور Homeland Security Investigations بھی ICE کی مدد کر رہی ہیں، جب کہ کئی ریاستی اور مقامی پولیس ادارے بھی امیگریشن کارروائیوں میں شامل ہوچکے ہیں۔اگست کے آخر تک ICE کی زیرِ حراست آبادی 61,000 سے تجاوز کرچکی تھی، جو امریکا کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ مختلف حراستی مراکز پر غیر انسانی سلوک اور ناقص سہولیات کے الزامات سامنے آئے ہیں، جنہیں حکومت مسترد کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق یہ رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکا میں امیگریشن پالیسی اب قومی سلامتی سے زیادہ سیاسی دباؤ اور عوامی تاثر کی بنیاد پر چلائی جا رہی ہے۔
This post was originally published on VOSA.