4 جاں بحق، 17 زخمی، روس کا حملہ مذاکرات روکنے کی کوشش؟

یوکرین کے شہر خارکیف میں روسی ڈرون حملے نے چار افراد کی جان لے لی جبکہ 17 زخمی ہوئے۔

حکام کے مطابق دو اضلاع میں ہونے والا یہ ’حملہ‘ رہائشی عمارتوں اور ایک بنیادی تنصیباتی مقام کو آگ لگا دینے کا سبب بنا۔ امدادی اداروں نے تین رہائشی عمارتوں کی تباہی اور بڑے پیمانے پر نقصانات کی تصدیق کی ہے۔یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکی، یورپی اور یوکرینی حکام جنیوا میں تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی امن تجویز پر بات چیت کر رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے مذاکرات کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی مہینوں بعد یہ سب سے حوصلہ مند دن تھا، جبکہ وہ اس بات پر ’پر امید‘ ہیں کہ کوئی معاہدہ طے ہوسکتا ہے۔وہائٹ ہاؤس نے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے مذاکرات کو ’’اہم پیش رفت‘‘ قرار دیا اور یقین دلایا کہ کسی بھی سمجھوتے میں یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر ملحوظ رکھا جائے گا۔ امریکی اور یوکرینی حکام کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقوں نے ’’اپ ڈیٹ شدہ اور بہتر امن فریم ورک‘‘ کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ادھر یورپی ممالک نے امریکی تجاویز میں ترمیم کرکے ایک نیا فارمولہ پیش کیا ہے جس میں یوکرین کی افواج کی حد بندی کو 600,000 کے بجائے 800,000 تک رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس دوران صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ کی تنقید کے بعد انہیں دوبارہ اعتماد میں لینے کی کوشش کی اور ایک پیغام میں امریکہ اور صدر ٹرمپ کی ’’زندگی بچانے والی مدد‘‘ پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔

This post was originally published on VOSA.